سورة الإسراء - آیت 102

قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنزَلَ هَٰؤُلَاءِ إِلَّا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ بَصَائِرَ وَإِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا فِرْعَوْنُ مَثْبُورًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

موسی نے اس پر کہا تھا تو یقینا جان چکا ہے کہ یہ نشانیاں مجھ پر کسی اور نے نہیں اتاری ہیں مگر اسی نے جو آسمان و زمین کا پروردگار ہے اور (ان میں عبرت و تذکیر کے لیے) سمجھنے بوجھنے کی روشنی ہے، اور اے فرعون ! میں تو سمجھتا ہوں تو نے اپنے کو ہلاکت میں ڈال دیا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کو یہ جواب دیا کہ بات یوں نہیں جو تم مجھے کہہ رہے ہو، بلکہ مجھے تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ تمھاری تباہی کے دن قریب آ گئے ہیں جو اتنے واضح معجزات دیکھ کر بھی ایمان نہیں لا رہے، تمھارے جادو گر تو حقیقت سمجھ کر ایمان لے آئے، پھر بھی تمھیں سمجھ نہیں آ رہی کہ جادو کی شعبدہ بازیوں سے نہ کسی ملک میں کبھی قحط پڑا ہے نہ پڑ سکتا ہے۔ پوری قوم پر طرح طرح کے عذاب لانا جادو گروں کی بساط سے باہر ہے۔ ایسے کام صرف وہ ہستی کر سکتی ہے، جو قادر مطلق او رمختار کل ہو اور اگر تم یہ سب کچھ دیکھ کر بھی اس ہستی پر ایمان لانے کے لیے تیار نہیں تو تمھیں اپنے انجام کی فکر کرنا چاہیے۔