سورة الإسراء - آیت 83

وَإِذَا أَنْعَمْنَا عَلَى الْإِنسَانِ أَعْرَضَ وَنَأَىٰ بِجَانِبِهِ ۖ وَإِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ كَانَ يَئُوسًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب ہم انسان پر انعام کرتے ہیں تو ہم سے منہ پھیر لیتا ہے اور پہلو تہی کرتا ہے اور جب اسے دکھ پہنچ جائے تو دیکھو، بالکل مایوس ہو کر بیٹھ رہتا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ایک دنیا دار انسان کی حالت: ایک عام انسان کی زندگی یہ ہوتی ہے کہ اس پر خوشحالی کا دور آئے تو اللہ کو یکسر بھول جاتا ہے اور اگر تنگی کا دور آئے تو مایوسی کی باتیں کرنے لگتا ہے۔ یعنی کسی بھی حالت میں اسے اللہ سے تعلق قائم کرنے کا خیال نہیں آتا۔ اس کے برعکس ایک مومن کی زندگی یہ ہے کہ نعمت ملے تو اللہ کا شکر ادا کرتا ہے اور تکلیف پہنچے تو صبر کرتا ہے اور نماز وغیرہ کے ذریعے اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے اور ہر حال میں اپنے پروردگار سے تعلق قائم رکھتا ہے۔