سورة الإسراء - آیت 69

أَمْ أَمِنتُمْ أَن يُعِيدَكُمْ فِيهِ تَارَةً أُخْرَىٰ فَيُرْسِلَ عَلَيْكُمْ قَاصِفًا مِّنَ الرِّيحِ فَيُغْرِقَكُم بِمَا كَفَرْتُمْ ۙ ثُمَّ لَا تَجِدُوا لَكُمْ عَلَيْنَا بِهِ تَبِيعًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یا تم اس بات سے بے خوف ہوگئے ہو کہ اللہ تمہیں دوبارہ ویسی ہی مصیبت میں ڈال دے اور ہوا کا ایک سخت طوفان بھیج دے اور تمہاری ناشکری کی پاداش میں تمہیں غرق کردے، اور پھر کسی کو نہ پاؤ جو اس کے لیے ہم پر دعوی کرنے والا ہو؟

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سمندر ہو ریا صحرا ہر جگہ اُسی کا اقتدار ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرما رہا ہے کہ اے منکرو!وہ یہ بھی کر سکتا ہے کہ سمندری سفر کے لیے دوبارہ کوئی صورت پیدا کر دے اور تمھارے کفر و شرک کی پاداش میں تمھیں طوفانی لہروں کے سپرد کرکے کشتی سمیت غرق کر دے اس صورت میں نہ تم کسی کو اپنا مددگار پاؤ گے، نہ دستگیر، نہ وکیل، نہ کارساز اور نہ نگران و نگہبان۔ سمندر میں تو تم میری توحید کے قائل ہوگئے، لیکن باہر آکر پھر انکار کر گئے تو کیا یہ نہیں ہو سکتا کہ پھر تم دوبارہ دریائی سفر کرو اور باد تند کے تھپیڑے تمھاری کشتی کو ڈگمگا دیں اور آخر ڈبو دیں۔ (تفسیر طبری) اور تمھیں تمہارے کفر کا مزا آجائے۔ تو پھر ایسی صورت میں تمھارا کوئی حمایتی، کوئی معبود ہے جو تمھاری طرف سے ہم سے باز پُرس کر سکے۔