فَإِذَا قَضَيْتُم مَّنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَذِكْرِكُمْ آبَاءَكُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا ۗ فَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ
پھر جب تم حج کے تمام ارکان پورے کرچکو تو چاہیے کہ جس طرح پہلے اپنے آباء و اجداد کی بڑائیوں کا ذکر کیا کرتے تھے اب اسی طرح اللہ کا ذکر کیا کرو۔ بلکہ اس سے بھی زیادہ (کہ تمام اعمال حج سے اصل مقصود یہی ہے) اور پھر (دیکھو) کچھ لوگ تو ایسے ہیں (جو صرف دنیا ہی کے پجاری ہوتے ہیں اور) جن کی صدائے حال یہ ہوتی ہے کہ خدایا ! ہمیں جو کچھ دینا ہے دنیا ہی میں دے دے پس آخرت کی زندگی میں ان کے لیے کوئی حصہ نہیں ہوتا
عرب کے لوگ جب حج سے فراغت پاتے تو منیٰ میں میلہ لگاتے اور اپنے آبا ؤ اجداد کے کارناموں کا ذکر کرتے مسلمانوں سے کہا جارہا ہے کہ جب تم ۱۰ذوالحجہ کو کنکریاں مارنے، قربانی کرنے، سر منڈانے، طواف کعبہ اور صفاو مروہ كی سعی سے فارغ ہوجا ؤ تو اس کے بعدجو تین دن منیٰ میں قیام کرنا ہے اس میں اللہ کا خوب ذکر کرو۔ جیسے جاہلیت میں تم اپنے آبا و اجداد کا تذکرہ کیا کرتے تھے۔