وَأَوْفُوا الْكَيْلَ إِذَا كِلْتُمْ وَزِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا
اور جب کوئی چیز ماپو تو پیمانہ بھرپور رکھا کرو (اس میں کمی نہ کرو) اور جب تولو تو درست ترازو سے تولو (یعنی نہ تو ترازو غلط ہو نہ تولنے میں ڈنڈی دبائی جائے) یہ (معاملہ کا) بہتر طریقہ ہے اور اچھا انجام لانے والا ہے۔
ماپ تول پورا کرنے سے انجام بہتر ہوگا۔ ماپ اور تول میں کمی بیشی کرنا، یعنی خود زیادہ لینا اور دوسرے کو کم دینا، ڈنڈی مارنا اور کاروباری بددیانتی کرنا اتنا بڑا جرم ہے۔ جس کی وجہ سے شعیب علیہ السلام کی قوم پر عذاب نازل ہوا تھا اور جو شخص ایسے کرتا ہے اس کے رزق سے برکت اُٹھالی جاتی ہے ۔ ماپ اور تول پورا دینے سے دنیا انجام تو اس لحاظ سے بہتر ہوتا ہے کہ ایسے شخص کی ساتھ قائم ہو جاتی ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اے تاجر! تمھیں ان دو چیزوں کو سونپا گیا ہے۔ جن کی وجہ سے تم سے پہلے لوگ بربار ہو گئے یعنی ناپ تول، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو شخص کسی حرام پر قدرت رکھتے ہوئے صرف خوف الٰہی سے اسے چھوڑ دے تو اللہ تعالیٰ اسی دنیا مں اس سے بہتر چیز عطا فرمائے گا۔ (تفسیر طبری)