سورة الإسراء - آیت 21

انظُرْ كَيْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ وَلَلْآخِرَةُ أَكْبَرُ دَرَجَاتٍ وَأَكْبَرُ تَفْضِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

دیکھ ! ہم نے کس طرح (یہاں) بعض لوگوں کو بعض لوگوں پر برتری دے دی ہے (کہ کوئی کسی حال میں نظر آتا ہے کوئی کسی میں) اور حقیقت یہ ہے کہ آخرت کے درجے سب سے بڑھ کر ہیں اور سب سے برتر۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سیرت و کردار ہی اصل فضیلت ہے دنیا میں بھی اورآخرت میں بھی: یہ فضیلت مال و دولت کے لحاظ سے بھی ہو سکتی ہے یعنی امیر بھی فقیر بھی ہیں درمیانہ حالت میں بھی ہیں لیکن سریت و کردار کے لحاظ سے جو فضیلت ملتی ہے وہی سچی اور لازوال فضیلت اور عزت ہوتی ہے۔ اوریہ فضیلت صرف ان لوگوں کو ملتی ہے جو آخرت کے طلبگار اور اللہ سے ڈرنے والے ہوں۔ کسی کو دھوکا فریب نہ دیتے ہوں۔ ہر ایک کا خیال رکھنے والے ہوں۔ ایسے لوگوں کی قدر وقیمت آخرت کے طلبگاروں میں ہی نہیں دنیا کے طلب گاروں کے حقوق کی نگاہوں میں بھی ہوتی ہے۔ پھر آخرت میں جو ان آخرت کے طلبگاروں کے درجات اور فضیلت عطا ہوگی وہ دنیا کے مقابلہ میں بدرجہا زیادہ اور بہتر ہوں گے۔ صحیحین میں مروی ہے کہ ’’جنت کے ہر درجہ میں اتنا فاصلہ ہے کہ جتنا زمین آسمان میں، نچلے درجے والے اوپر کے درجے والوں کو ایسے دیکھیں گے جیسے تم رات کو آسمان کے تاروں کو دیکھتے ہو۔ (بخاری: ۳۲۵۶۔ مسلم: ۲۸۳۱)