سورة الإسراء - آیت 17

وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِنَ الْقُرُونِ مِن بَعْدِ نُوحٍ ۗ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ بِذُنُوبِ عِبَادِهِ خَبِيرًا بَصِيرًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) نوح کے بعد قوموں کے کتنے ہی دور گزر چکے ہیں جنہیں ہم نے ہلاک کردیا اور (اے پیغمبر) تیرے پروردگار کی خبر واری اور نگرانی اس کے بندوں کے (گناہوں کے) لیے بس کرتی ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سب سے پہلے قوم نوح علیہ السلام پر عذاب آیا کیونکہ اس سے پہلے شرک نہ تھا۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت نوح علیہ السلام تک لوگ توحید پر قائم اور شرک سے نا آشنا تھے احادیث سے بھی ثابت ہے کہ شرک کا آغاز قوم نوح علیہ السلام سے ہوا جب ان کے پانچ بزرگ مرگئے تو شیطان نے انھیں یہ پٹی پڑھائی کہ ان کے مجسمے تیار کرلیں۔ اس طرح بنی نوعِ انسان میں بت پرستی کا آغاز ہوا۔ اور شرک ہی وہ برائی ہے جس کے آگے سب برائیاں جنم لیتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ تنبیہ فرما رہا ہے کہ اے قریش مکہ تم خاتم الانبیاء کی تکذیب کر رہے ہو انھیں جھٹلا رہے ہو پس تم عذاب اور سزا کے زیادہ لائق ہو۔ اللہ تعالیٰ پر اپنے بندے کا کوئی عمل پوشیدہ نہیں۔ خیر و شر سب اس پر ظاہر ہے۔ کھلا چھپا سب وہ جانتا ہے۔ وہ ہر عمل کو دیکھ رہا ہے۔