سورة الإسراء - آیت 11

وَيَدْعُ الْإِنسَانُ بِالشَّرِّ دُعَاءَهُ بِالْخَيْرِ ۖ وَكَانَ الْإِنسَانُ عَجُولًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) جس طرح انسان اپنے لیے بھلائی کی دعائیں مانگتا ہے، اسی طرح (بسا اوقات) برائی بھی مانگنے لگتا ہے (اگرچہ نہیں جانتا کہ یہ اس کے لیے برائی ہے) اور حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا ہی جلد باز ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

بددعا اور انسان: یعنی انسان کبھی کبھی دل گیر اور نااُمید ہو کر اپنی ہلاکت کے لیے اس طرح بدعا کرتا ہے جس طرح اپنی بھلائی کے لیے اپنے رب سے دعائیں کرتا ہے۔ کبھی اپنے مال کے لیے بد دعا کرتا ہے کبھی اولاد کے لیے، کبھی موت کی، کبھی بربادی اور لعنت کی۔ لیکن اس کا اللہ پر خود اس سے بھی زیادہ مہربان ہے تفسیر طبری میں ہے، کہ ’’ادھر وہ دعا کرتے اُدھر رب قبول فرمالے تو ابھی ہلاک ہو جائے۔‘‘ ایک حدیث میں آتا ہے کہ ’’اپنی جان و مال کے لیے بد دعا نہ کرو ایسا نہ ہو کہ قبولیت کی ساعت میں ایسا کوئی کلمہ منہ سے نکل جائے۔‘‘(مسلم: ۳۰۰۹)