فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ أُولَاهُمَا بَعَثْنَا عَلَيْكُمْ عِبَادًا لَّنَا أُولِي بَأْسٍ شَدِيدٍ فَجَاسُوا خِلَالَ الدِّيَارِ ۚ وَكَانَ وَعْدًا مَّفْعُولًا
پھر جب ان دو وقتوں میں سے پہلا وقت آگیا تو (اے بنی اسرائیل) ہم نے تم پر اپنے ایسے بندے ببھیج دیے جو بڑے ہی خوفناک تھے، پس وہ تمہاری آبادیوں کے اندر پھیل گئے اور اللہ کا وعدہ تو اسی لیے تھا کہ پورا ہو کر رہے۔
یعنی جب تم نے اچھے کام کیے تو ہم نے تمھیں غلبہ دیا، مال و دولت، بیٹوں اور جاہ و حشمت سے نواز جب کہ یہ ساری چیزیں تم سے چھن چکی تھیں اور تمھیں پھر زیادہ جتھے والا اور طاقتور بنا دیا۔ پھر فرمایا کہ نیکی کرنے والا دراصل اپنے لیے ہی بھلا کرتا ہے، اور برائی کرنے والا حقیقت میں اپنا ہی برا کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهٖ وَ مَنْ اَسَآءَ فَعَلَيْهَا﴾ (حم السجدۃ: ۴۶) ’’شخص نیک کام کرے وہ اس کے اپنے لیے ہے۔ اور جو برائی کرے اس کا بوجھ بھی اسی پر ہے۔‘‘