وَآتَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ
اسے دنیا میں بھی بہتری دی اور بلاشبہ آخرت میں بھی اس کی جگہ صالح انسانوں میں ہوگی۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دنیا میں اور دین میں بھی ہم نے خیر کا جامع بنایا تھا اور آخرت میں بھی نیکیوں کے ساتھی تھے۔ ان کا پاک ذکر دنیا میں بھی باقی رہا اور آخرت میں بھی عظیم الشان درجے ملے۔ ان کے کمال، ان کی عظمت، ان کی محبت، توحید اور ان کے پاک طریقے پر اس سے بھی روشنی پڑتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ختم الرسل کو بھی اللہ تعالیٰ حکم فرما رہا ہے کہ ملت ابراہیم حنیف کی پیروی کرو جو مشرکوں میں سے نہ تھے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿قُلْ اِنَّنِيْ هَدٰىنِيْ رَبِّيْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ دِيْنًا قِيَمًا مِّلَّةَ اِبْرٰهِيْمَ حَنِيْفًا وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ﴾ (الانعام: ۱۶۱) ’’کہہ دے کہ مجھے میرے رب نے صراط مستقیم کی راہبری کی ہے مضبوط اور قاائم دین ابراہیم حنیف کی جو مشرکوں میں نہ تھا۔‘‘