سورة النحل - آیت 115

إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ ۖ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو کچھ تم پر حرام کیا گیا ہے وہ تو صرف یہ ہے کہ مردار جانور، لہو سور کا گوشت اور وہ جانور جسے خدا کے سوا کسی دوسری ہستی کے لیے پکارا جائے، پھر جو کوئی (حلال غذا نہ ملنے کی وجہ سے) ناچار ہوجائے اور نہ تو (حکم الہی سے) سرتابی کرنے والا ہو، نہ (حد ضرورت سے) گزر جانے والا (اور وہ جان بچانے کے لیے کچھ کھا لے) تو اللہ بخشنے والا رحمت والا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت میں چار چیزوں کا ذکر کیا گیا(۱) مردار (۲)سور کا گوشت (۳)خون (۴) وہ چیز جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو۔ سورہ بقرہ۱۷۳ میں بھی بنیادی طور پر یہی چار چیزیں جنھیں صریحاً حرام کہا گیا ہے۔ ۱۔ سورۃ المائدہ (۳) میں مذکور ہے کہ مردار کی کوئی قسم بھی جائزنہیں یعنی خواہ وہ مردار گلا گھٹ کا مرا ہو یا چھڑی کی ضرب سے، یا بلندی سے گر کر یا سینگ کی ضرب سے۔ ۲۔ بہتا ہوا خون: جانور کو ذبح کرتے وقت جو خون بہتا ہے وہ حرام ہے۔ جگر اور تلی کا خون حلال ہے۔ ۳۔ سورہ کا گوشت: اس کی غذائیت ہی غلیظ ہے نجاست اور کوڑا کرکٹ ہے۔ اس کے کھانے سے انسان بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ غیرت ختم ہو جاتی ہے۔ انسانی فطرت کے خلاف ہے۔ انسان پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس میں شہوت رانی کی خصلت پائی جاتی ہے اس لیے یہ حرام ہے۔ ۴۔ وہ چیز جو اللہ کے نام کے سوا کسی اور کے نام پر مشہور کر دی گئی ہو۔ یعنی غیر اللہ کے نام پر جیسے لات، عزیٰ وغیرہ کے نام پر کہ یہ شرک ہے۔ حدسے تجاوز کرنے والا، بغاوت کرنے والا: یعنی جو شخص ان کے کھانے پر بے بس، لاچار، عاجز و محتاج و بے قرار ہو جائے اور انھیں کھالے تو اللہ بخشنے والا، رحمت والا ہے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو تنبیہ فرما رہا ہے کہ جس طرح انھوں نے خود اپنی سمجھ سے حلت و حرمت قائم کر لی ہے تم نہ کرو۔ جیسے انھوں نے بحیرہ، صائبہ، وصیلہ، حام وغیرہ کو خود بخود بتوں کے نام پر مرغوب کر لیا تھا۔