سورة النحل - آیت 96

مَا عِندَكُمْ يَنفَدُ ۖ وَمَا عِندَ اللَّهِ بَاقٍ ۗ وَلَنَجْزِيَنَّ الَّذِينَ صَبَرُوا أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو کچھ تمہارے پاس ہے (ایک نہ ایک دن) ختم ہوجائے گا اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ ختم ہونے والا نہیں، جن لوگوں نے صبر کیا (اور زندگی کی عارضی مشکلیں جھیل گئے) ہم ضرور انہیں ان کا اجر عطا فرمائیں گے انہوں نے جیسے جیسے اچھے کام کیے ہیں اسی کے مطابق ہمارا اجر بھی ہوگا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

صبرکرنے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جودنیوی مفادات کی خاطراسلام کی اعلیٰ اقداراوراصولوں کوقربان نہیں کردیتے بلکہ اصولوں کی خاطر دنیوی مفادات کوقربان کردیتے ہیں اوردنیاکامال ودولت جتنابھی ہو اور دنیوی مفادات جتنے بھی ہوں وہ کم ہی ہیں کیونکہ وہ سب ختم اورفناہوجانے والے ہیں۔ مگر اصولوں کی خاطر دنیوی مفادات ٹھکرا دینے سے آخرت کی لازوال اورابدی نعمتیں ہیں،جن لوگوں نے دنیا میں صبر کیا، مجھے قسم ہے کہ میں انھیں قیامت کے دن ان کے بہترین اعمال کااعلیٰ صلہ عطا کروں گا اور انہیں بخش دوں گا۔