وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَٰكِن يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَلَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
اور (دیکھو) اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا (یعنی مختلف گروہوں اور مختلف طریقوں کا اختلاف ظہور ہی میں نہ آتا) لیکن (تم دیکھ رہے ہو کہ اس نے ایسا نہیں چاہا) وہ جس کسی پر چاہتا ہے (کامیابی کی) راہ گم کردیتا ہے۔ جس کسی پر چاہتا ہے کھول دیتا ہے اور (پھر) ضرور ایسا ہونا ہے کہ تم سے ان کاموں کی باز پرس ہو جو (دنیا میں) کرتے رہتے ہو۔
یہ کوئی پسندیدہ بات نہیں کہ تم اپنے دینی مفادکے لیے عہدشکنی یادوسرے ناجائزذرائع استعمال کرنے لگو،ایک پاکیزہ اور صاف ستھرے دین میں لوگوں کو لانے اور دعوت دینے کے طریق بھی پاکیزہ ہونے چاہئیں اور اگر محض لوگوں کوہدایت دیناہی مقصودہوتاتواللہ یہ کام خودہی کرسکتاتھامگراس نے لوگوں کو قوت ارادہ دے رکھاہے تاکہ اس کاآزادانہ استعمال کریں پھرجوشخص اپنے ارادہ سے غلط راستہ اختیارکرتاہے تواللہ اس کے لیے اسباب بھی ویسے ہی بنادیتاہے۔اورسیدھی راہ چلنا چاہے تو اسے ویسی ہی توفیق عطافرماتاہے۔