سورة النحل - آیت 91

وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدتُّمْ وَلَا تَنقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا ۚ إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب تم آپس میں قول قرار کرو تو (سمجھ لو کہ یہ اللہ کے نزدیک ایک عہد ہوگیا تو) چاہیے کہ اللہ کا عہد پورا کرو اور ایسا نہ کور کہ قسمیں پکی کر کے انہیں توڑ دو حالانکہ تم اللہ کو اپنے اوپر نگہبان ٹھہرا چکے ہو (یعنی اس کے نام کی قسم کھا کر اسے شاہد قرار دے چکے ہو) یقین کرو، تم جو کچھ کرتے ہو اللہ سے پوشیدہ نہیں، اس کا علم ہر بات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

(۱) عہدالست اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے عہدکوپوراکرنے کی تلقین فرمائی ہے (۲)قسموں کو پورا کریں جو کسی عہدوپیمان کے وقت اُسے مزیدپختہ کرنے کے لیے کھائی جاتی ہیں۔ یہ وہ عہد ہے جو ایک انسان یاایک گروہ نے دوسرے انسان یاگروہ سے باندھاہواوراس پراللہ کی قسم کھائی ہو۔یاکسی نہ کسی طورپراللہ کانام لے کر اسے اپنے قول کی پختگی کایقین دلایا ہو۔ (۳) وہ قسم یاعہدوپیمان جواللہ کانام لیے بغیر کیاگیاہو۔ان سب کی پابندی ضروری ہے، لیکن تیسری قسم کی بابت حدیث میں حکم دیاگیاہے۔صحیح مسلم میں روایت ہے کہ ’’کوئی شخص کسی کام کی بابت قسم کھالے پھروہ دیکھے کہ زیادہ خیردوسری چیز میں ہے (یعنی قسم کے خلاف کرنے میں)تووہ بہتری والے کام کواختیارکرے اورقسم کوتوڑکراس کا کفارہ ادا کرے۔ (مسلم: ۱۶۴۹)