سورة النحل - آیت 58

وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُم بِالْأُنثَىٰ ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدًّا وَهُوَ كَظِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جب ان لوگوں میں سے کسی کو بیٹی پیدا ہونے کی خوشخبری دی جاتی ہے تو (مارے رنج کے) اس کا چہرہ کالا ہوجاتا ہے اور وہ غم میں ڈوب جاتا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مشرکین کے اللہ کے بارے میں عقائد اس قدر گھٹیا اور گستاخانہ قسم کے تھے کہ خود تو اپنے لیے بیٹیوں کا وجود بھی باعث ننگ وعار سمجھتے تھے،جب انھیں خبر ملے کہ ان کے ہاں لڑکی ہوئی ہے تو مارے ندامت و شرم کے منہ کالا پڑ جاتا، زبان بند ہوجاتی، غم سے کمر جھک جاتی ۔ زہر کے گھونٹ پی کر لوگوں سے منہ چھپاتا پھرے، اسی سوچ میں رہے کہ اب کیاکروں اگر لڑکی کو زندہ چھوڑتاہوں تو بڑی رسوائی ہوتی ہے کہ کوئی ان کاداما د بنے،اس لیے پیداہوتے ہی انھیں زندہ درگور کردیتے تھے اور اللہ کے لیے یہی چیز پسند کرتے تھے کیسے بُرے فیصلے کرتے ہیں۔