سورة النحل - آیت 25

لِيَحْمِلُوا أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۙ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(ان کے اس کہنے کا نتیجہ کیا ہے؟) یہ کہ قیامت کے دن پورا پورا (اپنے گناہوں کا) بوجھ اٹھائیں اور ان لوگوں کے بوجھ کا بھی ایک حصہ جنہیں (اس طرح کی باتیں کہہ کہہ کر) یہ بغیر علم و روشنی کے گمراہ کر رہے ہیں۔ تو دیکھو، کیا ہی برا بوجھ ہے جو یہ اپنے اوپر لادے چلے جارہے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی ایک تو خود مجرم تھے دوسرا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اصل دعوت لوگوں کو نہ بتانے کی وجہ سے انھیں بھی روک دیا لہٰذا ان کی گمراہی کا بوجھ بھی انہوں نے اپنے اوپر لادلیا۔ قیامت کے دن یہ بار مجسم شکل میں ان کی پشتوں پر لاددیا جائے گا۔ صحیح مسلم میں روایت ہے کہ جس نے لوگوں کو ہدایت کی طرف بلایا تو اس شخص کو ان تمام لوگوں کااجر بھی ملے گا جو اس کی دعوت پر ہدایت کاراستہ اپنائیں گے اور جس نے گمراہی کی طرف بلایا تو اس کوان تمام لوگوں کے گناہوں کا بار بھی اٹھاناپڑے گا جو ا س کی دعوت پر گمراہ ہوئے۔ (مسلم: ۲۶۷۴)