سورة النحل - آیت 22

إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۚ فَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ قُلُوبُهُم مُّنكِرَةٌ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے (اس کے سوا کوئی نہیں) پھر جو لوگ آخرت کی زندگی پر یقین رکھتے تو ضرور ان کے دل انکار میں ڈوبے ہوئے ہیں، وہ (سچائی کے مقابلہ میں) گھمنڈ کر رہے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

آخرت کا انکار تکبر ہے: استکبار کامطلب ہوتاہے کہ اپنے آپ کو بڑا سمجھتے ہوئے صحیح اور حق بات کاانکار کردینااور دوسروں کو حقیر اور کم تر سمجھنا۔ کافروں کے دل بھلی بات سے انکار کرتے ہیں۔ اور یوم جزا وسزا کے قائم ہونے سے انکار دراصل اللہ کی دو صفات کاانکار ہے۔ (۱) اللہ کا عادل ہونا۔ (۲)قادر مطلق ہونا۔ اور جو شخص اتنے واضح فطری دلائل دیکھتے ہوئے بھی اللہ کی قدرت کا ملہ کاانکار کرتاہے اس سے بڑھ کر اکڑباز کون ہوسکتاہے؟ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبر کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ تکبر یہ ہے کہ حق بات کو ٹھکرا دیا جائے اور دوسروں کو حقیر سمجھاجائے۔ (مسلم: ۹۱)