سورة الحجر - آیت 51

وَنَبِّئْهُمْ عَن ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور انہیں ابراہیم کے مہمانوں کا معاملہ بھی سنا دو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ مہمان فرشتے دراصل لوط علیہ السلام کی قوم کی طرف بھیجے جارہے تھے کہ ان کی بستی کو تباہ کرڈالیں ۔ پہلے وہ سیدناابراہیم علیہ السلام کی طرف آئے اور انھیں مہمان اس لیے کہا گیا کہ وہ اجنبی صورت میں آئے تھے ۔ وہ انھیں ایک بیٹے یعنی اسحاق علیہ السلام کی بشارت دینے آئے تھے ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ان فرشتوں سے ڈراس لیے لگاکہ انہوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کابھناہوا بچھڑا نہیں کھایا۔ اس سے معلوم ہواکہ اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبروں کوبھی غیب کا علم نہیں ہوتا۔ اگر پیغمبر عالم الغیب ہوتے تو آپ علیہ السلام سمجھ جاتے کہ آنے والے مہمان فرشتے ہیں اور ان کے لیے کھانا تیار کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ فرشتے انسانوں کی طرح کھانے پینے کے محتاج نہیں ہوتے۔