سورة الحجر - آیت 26

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور بلاشبہ یہ واقعہ ہے کہ ہم نے انسان کو خمیر اٹھے ہوئے گارے سے بنایا جو سوکھ کر بجنے لگتا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

انسان کے پتلے کی ساخت میں مٹی کی جن اقسام کاذکر قرآن میں آیا ہے وہ یہ ہیں ۔ ۱۔خشک مٹی ’’تراب‘‘۔ ۲۔ بھیگی ہوئی مٹی طین ۔۳۔گوندھی ہوئی بدبودار ’’حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ‘‘ یہ خشک ہو کر کھن کھن بجنے لگے تو اسے صَلْصَالٍ ۴۔ اور جب اسے آگ میں پکالیا جائے تو صَلْصَالٍ کَالْفَخَّارِ کانام دیاگیا۔ اس سے معلوم ہوتاہے کہ آدم علیہ السلام کا پتلا حماءٍ مسنون (گوندھی ہوئی سڑی ہوئی بدبودار ) مٹی سے بنایاگیا ۔ جب وہ سوکھ کر کھن کھن کرنے لگا یعنی (صلصال ) ہوگیا تو اس میں روح پھونکی گئی جیساکہ سورۃ رحمن ۱۴میں ہے پیدا کیا انسان کو کھنکھناتی مٹی سے جیسے ٹھیکرا جن سے معلوم ہوتاہے کہ آدم علیہ السلام کی پیدائش میں غالب عنصر مٹی ہی تھی۔