إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ ۖ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اللہ نے جو چیزیں تم پر حرام کردی ہیں وہ تو صرف یہ ہیں کہ مردار جانور، حیوانات کا خون، سور کا گوشت، اور وہ (جانور) جو اللہ کے سوا کسی دوسری ہستی کے نام پر پکارے جائیں۔ البتہ اگر ایسی حالت پیش آجائے کہ ایک آدمی (حلال غذا نہ مل سکنے کی وجہ سے) بہ حالت مجبور کھا لے اور یہ بات نہ ہو کہ حکم شریعت کی پابندی سے نکل جانا چاہتا ہو یا اتنی مقدار سے زیادہ کھانا چاہتا ہو جتنے کی (زندگی بچانے کے لیے) ضرورت ہے تو اس صورت میں مجبور آدمی کے لیے کوئی گناہ نہ ہوگا۔ بلاشبہ اللہ (خطاؤں لغزشوں کو) بخش دینے والا اور (ہر حال میں) تمہارے لیے رحمت رکھنے والا ہے
اس آیت میں چار چیزوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ (۱) مردار ۔ (۲) خون۔ (۳) سؤر کا گوشت۔ (۴) اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو۔ مردار کیوں حرام ہے: (۱) مردار خواہ کسی طریقہ سے مرا ہو طبعی موت یا کہیں سے گر کر ، لاٹھی لگنے یا سینگ لگنے سے یاکسی درندے نے مار ڈالا ہو سب صورتوں میں حرام ہے۔ اس کے علاوہ فطرت سلیم رکھنے والا مردار کو ناپسند کرتا ہے۔ (۲) خون جو اندر ہی اندر جم جائے زہر بن جاتا ہے جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ حاکم کا قول: جسے اللہ نے حرام کیا اس میں شفا نہیں ۔ آپ نے فرمایا : خون کو دیکھ کر وحشت ہوتی ہے۔ خون: جو ذبح کرتے وقت رگوں سے باہر نکل جاتا ہے۔ البتہ جو گوشت کے ساتھ لگا رہے اس میں کوئی حرج نہیں۔ نبی كریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو مردار حلال ہیں: (۱)مچھلی۔(۲) ٹڈی… اور دو خون حلال ہیں: (۱)کلیجی۔(۲) تلی جو منجمد خون ہی ہوتا ہے ۔(ابن ماجہ:۳۳۱۴) خنزیر یا سؤر کا گوشت: یہ بے غیر تی میں بد ترین جانور ہے۔اللہ نے اسے حرام قراردیا ہے۔ اس کے گوشت اور خون میں کیڑے ہوتے ہیں۔ اس کا گوشت کھال ہر چیز حرام ہے۔ مچھلی اور ٹڈی حلال ہیں۔ سمندر کا پانی پاک ہے اس کا مردار حلال ہے۔ ہر وہ چیز جسے اللہ کے علاوہ کسی اور نام سے پکارا جائے: اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی دوسرے کی نیت رکھنے سے بھی چیز حرام ہوجاتی ہے۔جیسے امام جعفر کے کونڈے مرشد کا بکرا وغیرہ۔ کیونکہ اللہ کی عطا کردہ چیزوں کی قربانی یا نذر و نیاز صرف اسی کے نام کی ہونی چاہیے۔ اس میں کسی دوسرے کو شریک نہ بنایا جائے۔ ایسا کرنے سے عقیدہ پاک نہیں رہتا ، نظریہ پاک نہیں رہتا۔ روح پاک نہیں رہتی رب کا احترام نہیں رہتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں وہ گوشت نہیں کھاتا جو استھانوں پر ذبح کیا گیا ہو۔ ‘‘(بخاری: ۳۸۲۶) حضرت طفیل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : ’’جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر جانور ذبح کیا اُس پر لعنت ہے۔ جو اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیتا ہے وہ شرک کرتا ہے۔ ‘‘(مسلم: ۱۹۷۸) مجبور ہو اور حد سے بڑھنے والا نہ ہو: اس آیت میں حرام چیزوں کو استعمال کرنے کے لیے تین شرائط بتائی ہیں۔ ۱۔ بھوک اور یا بیماری کی وجہ سے جان کا خطرہ ہو اور اس وقت حرام چیز كے علاوہ اور كچھ نہ ہو۔ ۲۔ وہ اللہ کا باغی اور قانون شکن نہ ہو یعنی جو چیز کھارہا ہو اُسے حرام سمجھ کر ہی کھائے حلال نہ سمجھے۔ ۳۔ اتنا ہی کھائے جس سے اس کی جان بچ سکے۔ اگر غلطی سے یا انداز ے سے کچھ زیادہ کھالے تو اللہ تعالیٰ مہربان ہے معاف کرنے والا ہے۔