وَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ ۚ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ
اور (اے پیغمبر) ایسا خیال نہ کرنا کہ اللہ ان ظالموں کے کاموں سے غافل ہے (یعنی روسائے مکہ کے کاموں سے) دراصل اللہ نے ان کا معاملہ اس دن تک کے لیے پیچھے ڈال دیا ہے جب (نتائج عمل کی ہلاکتیں ظہور میں آئیں گی، اس دن ان لوگوں کا یہ حال ہوگا، کہ شدت خوف وحیرت سے) آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔
قیامت کی ہولناکی کاایک منظر: یعنی کوئی یہ نہ سمجھے کہ برائی کرنے والوں کی برائی کااللہ کو علم ہی نہیں اس لیے دنیا میں پھل پھول رہے ہیں۔ اللہ ایک ایک کے ایک ایک بُرے بھلے عمل سے واقف ہے ۔ یہ ڈھیل اس کی خوددی ہوئی ہے کہ یاتو وہ واپس پلٹ آئے یا پھر گناہوں میں بڑھ جائے یہاں تک کہ قیامت آجائے اس دن کی ہولناکی اور دہشت کا یہ حال ہوگاکہ مجرم اپنی پلکیں بھی نہ جھپک سکیں گے اور ان کی آنکھیں مسلسل یہ منظر دیکھ رہی ہوں گی اور بند بھی نہ ہوسکیں گی ۔ وہ اسی حالت میں سر اٹھاتے نظریں سامنے لگائے اور جما دوڑ رہے ہوں گے۔ وہ نیچے کی طرف بھی نہ دیکھ سکیں گے اور دہشت سے ان کے دل دھڑک رہے ہوں گے اور کلیجے منہ کو آ رہے ہوں گے ۔ اس دن سب لوگ سرتاپا برہنہ ہوں اور دہشت کا یہ عالم ہوگاکہ کسی کو دوسرے کی طرف دیکھنے کاخیال نہ آئے گا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’تم ننگے پاؤں ننگے بدن اور بغیر ختنہ اٹھائے جاؤ گے ‘‘ میں نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرد عورت ایک دوسرے کو دیکھیں گے نہیں ؟ ‘‘ فرمایا ’’وہ وقت اتنا سخت ہوگاکہ اس بات کے قصد کاکسی کو ہوش ہی نہ رہے گا۔(بخاری: ۶۵۷۲، مسلم: ۲۸۵۹)