فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ
ان کے دلوں میں (انکار کا) روگ ہے۔ پس اللہ نے (دعوت حق کامیاب کر کے) انہیں اور زیادہ روگی کردیا اور ان کے عذاب جانکاہ ہوگا اس لیے کہ اپنی نمائش میں سچے نہیں
بیماری سے مراد منافقت کی بیماری ہے اور اللہ کے اس بیماری میں اضافہ كرنے سے مراد یہ ہے کہ وہ منافقین کو ان کی منافقت کی سزا فوراً نہیں دیتا۔ بلکہ انھیں ڈھیل دیتا ہے اور اس ڈھیل کی وجہ سے منافق لوگ اپنی چالوں کو کامیاب ہوتے دیکھ کر اور زیادہ مکمل منافق بنتے چلے جاتے ہیں۔ شوکت اسلام کے بڑھنے سے بھی ان کی بیماری میں اضافہ ہوتا گیا ۔ یہ وہ جھوٹ ہے جو وہ کہتے تھے (کہ ہم اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان لے آئے ہیں) جب کہ ان کے اعمال اور حرکات و سكنات اس کے مخالف تھیں۔ اسی لیے انھیں دردناک عذاب ہوگا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا ہے۔ ترجمہ:’’بلاشبہ منافق دوزخ کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے۔‘‘