سورة ابراھیم - آیت 23

وَأُدْخِلَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ ۖ تَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) جو لوگ ایمان لائے تھے اور جنہوں نے نیک کام کیے تھے وہ (نعیم ابدی کے) باغوں میں داخل ہوگئے، ان کے تلے نہریں بہ رہی ہیں، اپنے پروردگار کے حکم سے ہمیشہ انہی میں رہیں گے (ان کی راحتوں کے لیے کبھی زوال نہیں) وہاں ان کے لیے (ہر طرف سے) دعاؤں کی پکار ریہی ہے کہ تم پر سلامتی ہو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہاں جنت کاذکر اسی سنت الٰہی کے مطابق آیاہے، جہاں اہل دوزخ کا تفصیل سے ذکر آئے تو ساتھ ہی اہل جنت کاتھوڑا سا ذکر کردیاجائے اور جہاں اہل جنت کاتفصیلی ذکر آئے تو ساتھ ہی مختصر سا اہل دوزخ کا بھی ذکر کردیاجائے ۔ یہ مضمون سورت زمر: ۷۳ میں بھی بیان کیا گیا ہے کہ جب جنتی جنت میں جائیں گے اور اس کے دروازے ان کے لیے کھولے جائیں گے اور وہاں کے داروغہ انھیں سلام علیک کہیں گے ۔ یعنی آپس میں ان کا تحفہ ایک دوسرے کو سلام کرناہوگا۔ علاوہ ازیں فرشتے بھی ہر ہر دروازے سے داخل ہو کر انھیں سلام عرض کریں گے۔ وہاں سلامتی تو پہلے ہی موجود ہوگی وہاں سلام کا مطلب یہ ہوگاکہ تمہیں یہ سلامتی مبارک ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿دَعْوٰىهُمْ فِيْهَا سُبْحٰنَكَ اللّٰهُمَّ وَ تَحِيَّتُهُمْ فِيْهَا سَلٰمٌ وَ اٰخِرُ دَعْوٰىهُمْ اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ﴾ (یونس: ۱۰) ان کی پکار و ہاں اللہ کی پاکیزگی کابیان ہوگا اور ان کاتحفہ وہاں سلام ہوگا، اور ان کی آخری آواز اللہ رب العالمین کی حمد ہوگی۔