سورة ابراھیم - آیت 8

وَقَالَ مُوسَىٰ إِن تَكْفُرُوا أَنتُمْ وَمَن فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا فَإِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور موسیٰ نے کہا اگر تم اور وہ سب جو زمین میں بستے ہیں کفران نعمت کریں تو (اللہ کو اس کی کیا پروا ہوسکتی ہے؟) اللہ کی ذات تو بے نیاز اور ستودہ ہے (لیکن محرومی و ہلاکت خود تمہارے لیے ہوگی)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ کی بے نیازی: حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایاکہ تم سب اور روئے زمین کی تمام مخلوق بھی ناشکری کرنے لگے۔ اللہ کا کیا بگاڑے گی۔ وہ بندوں سے اور ان کی ناشکری سے بے نیاز ہے۔ تعریفوں کامالک وہی ہے، اس کے کارنامے ہی ایسے ہیں کہ کائنات کی ہرچیز اس کے گن گا رہی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنْ تَكْفُرُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِيٌّ عَنْكُم﴾ (الزمر: ۷) ’’اگر تم کفر کرو تو اللہ تم سے غنی ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿فَكَفَرُوْا وَ تَوَلَّوْا وَّ اسْتَغْنَى اللّٰهُ﴾ (التغابن: ۶) اور اعراض کیا انہوں نے کفر کیا تو اللہ نے ان سے مطلقاً بے نیازی برتی۔ ایک حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’اے میرے بندو: ’’اگر تمہارے اول و آخرانسان، جن سب مل کر بہترین تقوے والے دل کے شخص جیسے بن جائیں تو اس سے میرا ملک ذرہ سا بھی بڑھ نہ جائے گا اور گر تمہارے سب اگلے پچھلے انسان و جن تمہارے اگلے پچھلے انسان، جن سب ایک میدان میں کھڑے ہوجائیں اور مجھ سے مانگیں اور میں ہر ایک کا سوال پورا کردوں تو بھی میرے پاس کے خزانوں میں اتنی ہی کمی آئے گی جتنی کمی سمندر میں سوئی ڈالنے سے ہو۔ (مسلم : ۲۵۷۷) پس ہمارا رب پاک ہے، بلند ہے، غنی اور حمید ہے۔