سورة البقرة - آیت 169

إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ تو تمہیں بری اور قبیح باتوں ہی کے لیے حکم دے گا۔ نیز اس (گمراہی) کے لیے اکسائے گا کہ اللہ کے نام سے جھوٹی باتیں کہو جن کے لیے تمہارے پاس کوئی علم نہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

چونکہ شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے لہٰذا وہ ہمیشہ تمہیں بے شرمی اور بے حیائی کی بات ہی سمجھائے گا۔ اس طرح کہ تمہاری نظروں میں وہ بھلی لگیں۔ خود ساختہ رسموں اور پابندیوں سے متعلق یہ سمجھاتا کہ یہ اللہ ہی کی طرف سے ہیں۔ جیسے پرندوں وغیرہ سے شگون لینا۔ فال نکالنا۔ صدقہ سے روکنا۔ وسوسہ ڈالنا وغیرہ۔ شیطان کی چالوں سے بچنے کے لیے اعوذ باللہ ہی پڑھنا چاہیے۔ ذکر الٰہی کی مجلسوں میں شرکت کرنی چاہیے ۔ اللہ کی رحمت ہوتی ہے ۔ شیطان دو کام کرواتا ہے۔ (۱) برائی۔ (۲) بے حیائی۔ جھوٹ ۔ غیبت چغلی وغیرہ۔ سب شیطان سکھاتا ہے۔ نبی كریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص مجھے دو جبڑوں کے درمیان یعنی زبان اور دو ٹانگوں کے درمیان یعنی شرمگاہ کی حفاظت کی ضمانت دے دے تو میں اُسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔‘‘(بخاری: ۶۴۷۴) اور فرمایا: ’’حیا ایمان کا جزو ہے جس میں حیا نہیں اس میں ایمان نہیں۔‘‘(بخاری:۶۱۱۸)