سورة الرعد - آیت 41

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا نَأْتِي الْأَرْضَ نَنقُصُهَا مِنْ أَطْرَافِهَا ۚ وَاللَّهُ يَحْكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهِ ۚ وَهُوَ سَرِيعُ الْحِسَابِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں کہ ہم اس سرزمین کا قصد کر رہے ہیں؟ اسے اطراف سے گھٹاتے ہوئے (اور ظالموں پر عرصہ حیات تنگ کرتے ہوئے؟) اور اللہ ہے جو فیصلہ کرتا ہے، کوئی نہیں جو اس کا فیصلہ ٹال سکے، وہ حساب لینے میں بہت تیز ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی عرب کی زمین مشرکین پر بتدریج تنگ ہو رہی ہے ۔ اسلام چاروں طرف پھیلتا جا رہاہے کیا وہ نہیں دیکھتے کہ مسلمان کافروں کو دباتے چلے آ رہے ہیں ۔ اسلام کو غلبہ دینا اور اسے پھیلانا ایسی بات ہے جس کا فیصلہ اللہ کرچکاہے ۔ جسے کوئی طاقت روک نہیں سکتی اور جوں جوں اسلام پھیل رہاہے کفار پرعرصہ حیات تنگ ہوتا جارہاہے۔