يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ ۖ وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِ
اللہ جو بات چاہتا ہے مٹا دیتا ہے جو چاہتا ہے نقش کردیتا ہے اور کتاب کی اصل و بنیاد اسی کے پاس ہے۔
اس کے ایک معنی تو یہ ہیں کہ وہ جس حکم کو چاہے منسوخ کردے اور جسے چاہے باقی رکھے دوسرے معنی یہ ہیں کہ اس نے جو تقدیر لکھ رکھی ہے اس کو مٹاتا یا قائم رکھتا ہے اس کے پاس لوح محفوظ ہے اس کی تائید بعض احادیث و آثار سے ہوتی ہے ۔ چنانچہ ایک حدیث میں آتا ہے: ’’آدمی گناہوں کی وجہ سے رزق سے محروم کردیاجاتاہے۔ دعا سے تقدیر بدل جاتی ہے اور صلہ رحمی سے عمر میں اضافہ ہوتاہے۔‘‘ (ترمذی: ۲۱۳۹۔ بخاری: ۵۹۸۵) حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ وہ دوران طواف روتے ہوئے یہ دعا پڑھتے تھے اے اللہ اگر تونے مجھ پر بدبختی اور گناہ لکھاہے تو اسے مٹادے اس لیے کہ تو جو چاہے مٹائے اور جو چاہے باقی رکھے تیرے پاس ہی لوح محفوظ ہے پس تو بد بختی کو سعادت اور مغفرت سے بدل دے۔ (ابن کثیر)