وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَأَمْلَيْتُ لِلَّذِينَ كَفَرُوا ثُمَّ أَخَذْتُهُمْ ۖ فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ
اور (اے پیغمبر) تجھ سے پہلے بھی ایسا ہی ہوچکا ہے کہ پیغمبروں کی ہنسی اڑائی گئی اور ہم نے (اپنے مقررہ قانون کے مطابق) پہلے انہیں ڈھیل دی، پھر گرفتار کرلیا، تو دیکھو ہمارا ٹھہرایا ہوا بدلہ کیسا تھا اور کس طرح ظہور میں آیا۔
ایک حدیث میں آتاہے: ’’اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت دیے جاتا ہے حتیٰ کہ جب اسے پکڑتاہے تو پھر چھوڑتا نہیں۔ ‘‘اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ كَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَا اَخَذَ الْقُرٰى وَ هِيَ ظَالِمَةٌ اِنَّ اَخْذَهٗ اَلِيْمٌ شَدِيْدٌ﴾ (ہود: ۱۰۲) اسی طرح تیرے رب کی پکڑ ہے۔ جب وہ ظلم کی مرتکب بستیوں کو پکڑتاہے یقیناً اس کی پکڑ بہت المناک اور سخت ہے۔ (بخاری: ۴۶۸۴)