سورة الرعد - آیت 27

وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۗ قُلْ إِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے وہ کہتے ہیں ایسا کیوں نہ ہوا کہ اس شخص پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی (عجیب و غریب) نشانی اترتی؟ (اے پیغمبر) تم کہہ دو اللہ جسے چاہتا ہے (کامیابی و سعادت کی) راہ میں گم کردیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع ہوتا ہے تو اسے اپنی طرف سے بڑھنے کی راہ دکھا دیتا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مشرکین کا اعتراض کہ پہلے نبیوں کی طرح محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوئی معجزہ کیوں نہیں دکھاتے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہدایت اور ضلالت اللہ کے ہاتھ میں ہے یہ سب بے سود ہیں وہ کائنات میں بکھری ہوئی نشانیاں دیکھ کر بھی ایمان نہیں لاتے۔ ہاں عذابوں کو دیکھ کر تو پورے ایمان دار بن جائیں گے لیکن وہ محض بے کار ہوگا۔ ﴿وَ لَوْ اَنَّنَا نَزَّلْنَا اِلَيْهِمُ الْمَلٰٓىِٕكَةَ وَ كَلَّمَهُمُ الْمَوْتٰى وَ حَشَرْنَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْا اِلَّا اَنْ يَّشَآءَ اللّٰهُ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُوْنَ﴾ (الانعام: ۱۱۱) ’’اگر ہم ان پر فرشتے اُتارتے اور ان سے مردے باتیں کرے، اور ہر چھپی چیز ان پر ظاہر کر دیتے جب بھی انھیں ایمان نصیب نہ ہوتا ہاں اگر اللہ چاہے تو اور بات ہے لیکن ان میں کے اکثر جاہل ہیں۔‘‘