سورة الرعد - آیت 25

وَالَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۙ أُولَٰئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جن لوگوں کا حال یہ ہے کہ اللہ کا عہد مضبوط کرنے کے بعد پھر اسے توڑ دیتے ہیں اور جن رشتوں کے جوڑنے کا حکم دیا ہے انہیں قطع کر ڈالتے ہیں اور ملک میں شر و فساد بپا کرتے ہیں تو ایسے ہی لوگ ہیں کہ ان کے لیے لعنت ہے اور ان کے لیے برا ٹھکانا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سنت الٰہی کے مطابق یہاں بھی اہل جنت کے ساتھ اہل دوزخ کا ذکر آیا ہے۔ اور ان کی صفات بیان کی گئی ہیں جو مومنوں کی صفات سے بالکل برعکس ہیں لہٰذا ان کا انجام بھی اہل جنت کے انجام کے عین ضد ہوگا لہٰذا جنت کی بجائے انھیں دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔ ایک حدیث میں منافق کی تین نشانیاں بیان کی گئی ہیں: (۱) جھوٹ بولنا (۲) وعدوں کے خلاف کرنا۔ (۳)امانت میں خیانت کرنا۔(بخاری: ۳۵) ایک اور حدیث میں ہے کہ ’’جھگڑا کریں تو گالیاں بکیں (بخاری:۵۸) اس قسم کے لوگو رحمت الٰہی سے دور ہیں یہ چھ خصلتیں ہیں جو منافقین میں پائی جاتی ہیں۔ (۱) باتوں میں جھوٹ بولنا (۲)وعدہ خلافی کرنا (۳)امانت میں خیانت کرنا (۴)اللہ کے عہد کو توڑ دینا (۵) اللہ کے ملانے کے حکم کی چیزوں کو نہ ملانا۔ (۶) ملک میں فساد پھیلانا۔