سورة البقرة - آیت 166

إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) جب ایسا ہوگا کہ وہ (جھوٹے پیشوا) جن کی پیروی کی گئی تھی ( بجائے اس کے کہ اپنے پیروؤں کے کام آئیں) اپنے پیروؤں سے بیزار ظاہر کرنے لگیں گے (یعنی کہیں گے ہمیں ان لوگوں سے کوئی واسطہ نہیں) کیونکہ عذاب اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے اور ان باہمی رشتوں وسیلوں کا تمام سلسلہ ٹوٹ جائے گا ( کہ نہ تو کوئی کسی کا ساتھ دے گا اور نہ کسی کو کسی کی فکر ہوگی)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

عجیب مشکل منظر ہے۔ جس کی طرف اللہ نے توجہ دلائی ہے كہ عذاب دیکھ کر تمام رشتے ٹوٹ جائیں گے جو لوگ اللہ تعالیٰ کی مخصوص صفات میں اپنے معبودوں کو اللہ کے مد مقابل ٹھہراتے ہیں۔ اللہ خالق و مالک و رازق ہے لیکن لوگ پیغمبروں، بزرگوں، فرشتوں جنوں اور دیوی دیوتاؤں کو اللہ کے مد مقابل اور شریک ٹھہراتے ہیں۔ شیطان کے پیچھے لگ کر اللہ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام مت کرو جیسے مشرکین اپنے بتوں کے نام پر جانور وقف کرکے انھیں حرام کرلیتے تھے محبت کا تعلق قلبی اعمال سے ہے اور یہی بات تمام اعمال و افعال کا سرچشمہ ہے۔ قیامت کے دن ہر کسی کے اپنے اعمال کام آئیں گے کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا۔ آخرت کا فیصلہ آنے سے پہلے وہ کام کرلیں جس کا اللہ نے حکم دیا ہے۔