سورة الرعد - آیت 7

وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۗ إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرٌ ۖ وَلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جن لوگوں نے کفر کا شیوہ اختیار کیا ہے وہ کہتے ہیں اس آدمی پر اس کے پروردگار کی جانب سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتری؟ حالانکہ تو اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ (انکار و بدعملی کے نتائج سے) خبردار کردینے والا ایک رہنما ہے اور ہر قوم کے لیے ایک رہنما ہوا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اعتراض برائے اعتراض: کافر لوگ ازروئے اعتراض کہا کرتے تھے کہ جس طرح اگلے پیغمبر معجزے لے کر آئے یہ پیغمبر کیوں نہیں لائے۔ یعنی کافر اپنے حسب منشا معجزات کے طالب ہوتے رہے ہیں جسے کفار مکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے کہ کوہ صفا کو سونے کا بنا دیا جائے۔ یا پہاڑوں کی جگہ نہریں اور چشمے جاری ہو جائیں وغیرہ وغیرہ۔ جب ان کی خواہش کے مطابق کوئی معجزہ صادر کرکے نہ دکھایا جاتا تو کہتے کہ اس پر کوئی (نشان) معجزہ نازل کیوں نہیں کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے پیغمبر! تیرا کام صرف ڈرانا اور تبلیغ کرنا ہے۔ وہ تو کرتا رہ، کوئی مانے نہ مانے اس سے تجھے کوئی غرض نہیں اس لیے کہ ہدایت دینا یہ ہمارا کام ہے، تیرا کام راستہ دکھانا ہے۔ اس راستے پر چلا دینا یہ تیرا نہیں ہمارا کام ہے۔ اور ہر قوم میں ہم نے جو رہنما بھیجا اس کا اتنا ہی کام ہوتا تھا۔