سورة الرعد - آیت 5

وَإِن تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ أَإِذَا كُنَّا تُرَابًا أَإِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ ۗ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ الْأَغْلَالُ فِي أَعْنَاقِهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے مخاطب) اگر تو عجیب بات دیکھنی چاہتا ہے تو (سب سے زیادہ) عجیب بات ان منکروں کا یہ قول ہے کہ جب ہم (مرنے کے بعد گل سڑ کر) مٹی ہوگئے تو پھر کیا ہم پر ایک نئی پیدائش طاری ہوگی؟ (یہ بات تو سمجھ میں آتی نہیں) تو یقین کرو یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار سے انکار کیا اور یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق پڑے ہوں گے اور یہی ہیں کہ دوزخی ہوئے ہمیشہ دوزخ میں رہنے والے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

عقل کے اندھے ضدی لوگ: اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جھٹلانے کا کوئی تعجب نہ کریں یہ ہیں ہی ایسے لوگ اللہ کی ایسی ایسی نشانیاں دیکھ کر بھی ایمان نہیں لاتے کہ ان سب کا خالق اللہ تعالیٰ ہی ہے پھر بھی قیامت کے منکر ہوتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ جب ہم مرکر زمین میں مل جائیں گے تو پھر کیا دوبارہ اُٹھائے جائیں گے وہ یہ نہیں سوچتے کہ ایک بیج زمین میں مل کر مٹی بن جاتا ہے۔ مگر جب موسم آتا ہے تو وہی بیج اُگ کر تناور درخت بن جاتا ہے۔ پھر آخر تم کیوں دوبارہ پیدا نہیں کیے جا سکتے۔ ہر چیز اللہ کی قدرت میں ہے۔ دراصل یہ کفار ہیں ہی ایسے، ان کی گردنوں میں قیامت کے دن طوق ہوں گے اور ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔