المر ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ ۗ وَالَّذِي أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ الْحَقُّ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ
الر۔ (اے پیغمبر) یہ الکتاب (یعنی قرآن) کی آیتیں ہیں اور جو کچھ تیرے پروردگار کی جانب سے تجھ پر نازل ہوا ہے وہ امر حق ہے (اس کے سوا کچھ نہیں) مگر اکثر آدمی ایسے ہیں کہ (اس پر) ایمان نہیں لاتے۔
یہ عین وہی حق باتیں ہیں جو تمام انبیا کی شریعتوں میں اصول دین رہی ہیں۔ مثلاً یہ کہ اللہ تعالیٰ کی اس کائنات میں کسی فرمانروائی میں کوئی دوسرا اس کا شریک نہیں اور یہ کہ قیامت آکر رہے گی۔ یہ نظام درہم برہم ہو جائے گا۔ دوسرا عالم بنایا جائے گا جس میں تمام اچھے اور برے انسانوں کو ان کے اعمال کا بدلہ ضرور ملے گا۔ اور باوجود حق ہونے کے پھر بھی اکثر لوگ ایمان سے محروم ہیں جیسا کہ قرآن میں ہے کہ تو حرص کرے مگر اکثر لوگ ایمان قبول کرنے والے نہیں۔ یعنی اس کی واضح حقانیت کے باوجود ان کی ضد، ہٹ دھرمی اور سرکشی انھیں ایمان کی طرف متوجہ ہونے نہ دے گی۔