وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قَالَ أَبُوهُمْ إِنِّي لَأَجِدُ رِيحَ يُوسُفَ ۖ لَوْلَا أَن تُفَنِّدُونِ
اور پھر جب (یہ لوگ یوسف کے حکم کے مطابق کرتا لے کر روانہ ہوئے اور) قافلہ نے مصر کی سرزمین چھوڑی تو (ادھر کنعان میں) ان کا باپ کہنے لگا، اگر تم لوگ یہ نہ کہنے لگو کہ بڑھاپے سے اس کی عقل ماری گئی تو میں کہوں گا مجھے یوسف کی مہک آرہی ہے (اور مجھے اس کا یقین ہے)
ادھر یہ قمیض لے کر قافلہ مصر سے چلا اور ادھر حضرت یعقوب علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعجاز کے طور پر یوسف علیہ السلام کی خوشبو آنے لگی تو آپ علیہ السلام نے اپنے ان بچوں سے جو آپ کے پاس تھے فرمایا کہ مجھے تو میرے پیارے فرزند یوسف کی خوشبو آ رہی ہے۔ لیکن تم تو مجھے سترا بترا کم عقل بوڑھا کہہ کر میرے اس قول کا یقین نہیں کرنے کے۔ ابھی قافلہ کنعان سے آٹھ دن کے فاصلے پر تھا جو حکم الٰہی ہوا نے حضرت یعقوب علیہ السلام کو حضرت یوسف علیہ السلام کے پیراہن کی خوشبو پہنچا دی۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اللہ کے پیغمبر کو بھی جب تک اللہ کی طرف سے اطلاع نہ پہنچے پیغمبر بے خبر ہوتا ہے۔ چاہے بیٹا اپنے شہر کے کسی کنوئیں ہی میں کیوں نہ ہو؟ اور جب اللہ انتظام فرما دے تو پھر مصر جیسے دور دراز کے علاقے سے بھی بیٹے کی خوشبو آجاتی ہے۔