سورة البقرة - آیت 9

يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ (ایمان کا دعوی کرکے) اللہ کو اور ایمان والوں کو دھوکا دیتے ہیں، حالاکہ وہ خود دھکوے میں پڑے ہیں اگرچہ (جہل و سرکشی سے) اس کا شعور نہیں رکھتے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

دنیا میں ایک منافق چند روز تک تو لوگوں کو دھوکا دے سکتا ہے مگر ہمیشہ نہیں اور آخرکار ان کی منافقت کا راز فاش ہوکر رہتا ہے کیونکہ اللہ تو دلوں کے راز تک کو جانتا ہے اور وہی ان کے ارادوں اور حرکات سے مسلمانوں کو اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے مطلع کردیتا ہے، پھر معاشرے میں ان کی کوئی ساکھ باقی نہیں رہتی۔ رہی آخرت تووہاں زبانی دعوے کو ئی معنی نہیں رکھتے جبکہ عمل اس کے خلاف ہوں۔