قَالُوا تَاللَّهِ لَقَدْ آثَرَكَ اللَّهُ عَلَيْنَا وَإِن كُنَّا لَخَاطِئِينَ
(یہ سن کر بھائیوں کے سر شرم و ندامت سے جھک گئے) انہوں نے کہا بخدا اس میں کچھ شک نہیں کہ اللہ نے تجھے ہم پر برتری دی اور بلاشبہ ہم سرتا سر قصور وار تھے۔
سیدنا یوسف علیہ السلام کے اس جواب پر ان کے ساتھ کارنامے ان کی آنکھوں کے سامنے پھر گئے اور برملا اعتراف کرنے لگے بے شک ہم ہی خطاکار تھے آپ ہم پر فوقیت رکھتے ہیں ملک و ملت و مال کے اعتبار سے بھی اللہ نے آپ کو ہم پر فضیلت دے رکھی ہے۔ اسی طرح بعض کے نزدیک نبوت کے اعتبار سے بھی فضیلت عطا کی کیونکہ حضرت یوسف علیہ السلام نبی تھے اور بھائی نبی نہیں تھے۔ آپ اسی عزت کے مستحق تھے جو اللہ نے آپ کو عطا کی ہے اور جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے تھے ۔ پھر اس خیال سے کہ اگرچہ شاہ مصر ان کا بھائی ہے وہ اس وقت بادشاہ ہے۔ ممکن ہے ہمیں سابقہ خطاؤں پر مواخذہ کرے ۔ لہٰذا دل ہی دل میں کچھ ڈر بھی رہے تھے۔