سورة یوسف - آیت 84

وَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَا أَسَفَىٰ عَلَىٰ يُوسُفَ وَابْيَضَّتْ عَيْنَاهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اس نے ان لوگوں کی طرف سے رخ پھیر لیا اور (چونکہ اس نئے زخم کی خلش نے پچھلا زخم تازہ کردیا تھا اس لیے) پکار اٹھا، آہ یوسف کا درد فراق ! اور شدت غم سے (روتے روتے) اس کی آنکھیں سفید پڑگئیں اور اس کا سینہ غم سے لبریز تھا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کو کچھ لعنت ملامت نہیں کی اور درگزر سے کام لیا حالانکہ اس واقعہ نے پرانے زخم کو پھر سے ہرا کر دیا تھا۔ البتہ بے اختیار آپ علیہ السلام کے منہ سے ہائے یوسف علیہ السلام کے الفاظ نکل گئے جبکہ یوسف علیہ السلام کا غم آپ کی رگ رگ میں سرایت کر چکا تھا (كَظِيْمٌ) اس مشک کو کہتے ہیں جسے لبالب بھر کر اس کا منہ بند کر دیا گیا ہو۔ باالفاظ دیگر یوسف علیہ السلام کا غم آپ کے گلے تک پہنچ چکا تھا۔ مگر پھر بھی آپ شکوہ شکایت یا بے قراری کا کوئی لفظ زبان سے نکالنا گوارا نہیں کرتے تھے۔ سب کچھ ضبط ہی کیے جا رہے تھے جس کا اثر آپ کی آنکھوں پر پڑا اور آپ کی بینائی جاتی رہی۔