ارْجِعُوا إِلَىٰ أَبِيكُمْ فَقُولُوا يَا أَبَانَا إِنَّ ابْنَكَ سَرَقَ وَمَا شَهِدْنَا إِلَّا بِمَا عَلِمْنَا وَمَا كُنَّا لِلْغَيْبِ حَافِظِينَ
تم لوگ باپ کی طرف لوٹ جاؤ اور اس سے جا کر کہو، اے ہمارے باپ ! (ہم کیا کریں) تیرے بیٹے نے (پرائے ملک میں) چوری کی، جو بات ہمارے جاننے میں آئی وہی ہم نے ٹھیک ٹھیک کہہ دی اور ہم غیب کی باتوں کی خبر رکھنے والے نہ تھے (کہ پہلے سے جان لیتے، بنیامین سے ایسی بات سرزد ہونے والی ہے)
اب بڑے بھائی اپنے چھوٹے بھائیوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ تم ابا جان کے پاس جاؤ اور انھیں حقیقت حال سے مطلع کرو۔ ان سے کہو کہ ہمیں کیا خبر تھی کہ یہ چوری کر لیں گے۔ اور ہم نے بچشم خود دیکھا تھا کہ گمشدہ پیالہ ان کے سامان سے نکلا تھا۔ ان لوگوں نے ہم سے پوچھا کہ تمھارے ہاں چور کی کیا سزا ہے۔ تو ہم نے وہی بات بتائی جو ہم جانتے تھے۔ یعنی چور اس شخص کی غلامی میں ایک سال رہے جس کی اس نے چوری کی ہے۔ لیکن ہمیں کیا خبر تھی کہ ہمارا یہ بیان ہم پر ہی لاگو ہونے والا ہے۔