سورة البقرة - آیت 160

إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا فَأُولَٰئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنَا التَّوَّابُ الرَّحِيمُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

مگر ہاں (توبہ کا دروازہ ہر گناہ کے بعد کھلا ہوا ہے۔ پس) جن لوگوں نے اس گناہ سے توبہ کرلی اور اپنی (بگری) حالت ازسر نو نوار لی اور ساتھ ہی (احکام حق کو چھپانے کی گہ) بیان کرنے کا شیوہ اختیار کرلیا تو ایسے لوگوں کی توبہ ہم قبول کرلیتے ہیں۔ اور ہم بڑے ہی درگزر کرنے والے اور رحمت سے بخش دینے والے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

توبہ کیا ہے: (۱)اپنے گناہوں پر توبہ کرلے ۔ (۲) اصلاح کرلے۔ (۳) حق بیان کرے۔ اور جو حق چھپایا تھا اس كا عتراف كرلے تو ایسے لوگوں کی توبہ اللہ قبول کرے گا ورنہ نہیں کیونکہ کتمان حق سے جو جو بگاڑ پیدا ہوا تھا اس کی اصلاح کرنا بھی ضروری ہوگی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں دن میں ستربار استغفار کرتا ہوں۔(بخاری: ۶۳۰۷) نبی كریم صلی اللہ علیہ وسلم كا ارشاد ہے: ’’اللہ تعالیٰ دن کو ہاتھ پھیلاتا ہے کہ جس نے رات کو گناہ کیے وہ معافی مانگ لیں اور رات کو ہاتھ پھیلاتا ہے کہ جس نے دن میں گناہ کیے ہیں وہ معافی مانگ لیں اور یہ اس وقت تک ہوتا رہے گا جب تک سورج نکلتا رہے گا اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا اور معافی کو پسند کرنے والا ہے۔ (مسلم: ۲۷۵۹) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: اے لوگو مرنے سے پہلے پہلے اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ کرلو ۔مشغول ہوجانے سے پہلے جلدی جلدی نیک اعمال کرلو۔ اللہ تعالیٰ کا بکثرت ذکر كر کے اور خفیہ و ظاہر صدقات کثرت سے ادا کرکے اپنے رب سے اپنا تعلق استوار کرلو، تمہیں رزق بھی ملے گا، تمہاری مدد بھی کی جائے گی اور تمہارا حال ٹھیک ہوجائے گا۔‘‘ (ابن ماجہ: ۱۰۸۱)