وَلَمَّا فَتَحُوا مَتَاعَهُمْ وَجَدُوا بِضَاعَتَهُمْ رُدَّتْ إِلَيْهِمْ ۖ قَالُوا يَا أَبَانَا مَا نَبْغِي ۖ هَٰذِهِ بِضَاعَتُنَا رُدَّتْ إِلَيْنَا ۖ وَنَمِيرُ أَهْلَنَا وَنَحْفَظُ أَخَانَا وَنَزْدَادُ كَيْلَ بَعِيرٍ ۖ ذَٰلِكَ كَيْلٌ يَسِيرٌ
اور جب ان لوگوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا کہ ان کی پونجی انہی کو لوٹا دی گئی ہے، تب انہوں نے (اپنے باپ سے کہا) اے ہمارے باپ ! اس سے زیادہ ہمیں اور کیا چاہیے؟ دیکھ یہ ہماری پونجی ہے جو ہمیں لوٹا دی گئی (ہمیں غلہ بھی اس نے دے دیا اور قیمت بھی واپس کردی، پس ہمیں اجازت دے کہ بنیامین کو ساتھ لے کر پھر جائیں) اور پنے گھرانے کے لیے رسد لے آئیں، ہم اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اور ایک اونٹ کا بوجھ زیادہ لے لیں گے۔ یہ غلہ ( جو اس مرتبہ لائے ہیں) بہت تھوڑا ہے۔
گھر پہنچ کر جب انھوں نے کجاوے کھولے اور اسباب علیحدہ علیحدہ کیا تو اپنی رقم جو بطور غلہ کی قیمت کے ادا کی تھی واپس مل گئی تو ان کی خوشی کی انتہا نہ رہی چنانچہ اپنے والد سے کہنے لگے۔ اب آپ کو اور کیا چاہیے اصل تک تو عزیز مصر نے ہمیں واپس کر دیا اور غلہ بھی پورا پورا دے دیا ہے۔ تو اب بھائی کو ضرور ہمارے ساتھ کر دیجیے ہم اپنے خاندان کے لیے غلہ بھی لائیں گے اور بھائی کی وجہ سے ایک اونٹ کا غلہ بھی مل جائے گا کیونکہ عزیز مصر ہر ایک کو ایک اونٹ کا غلہ ہی دیتے ہیں۔ اور ہم بھائی کی پوری پوری دیکھ بھال کریں گے۔