سورة البقرة - آیت 159

إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جن لوگوں کا یہ شیوہ ہے کہ (دنیا کے خوف یا طمع سے) ان باتوں کو چھاپتے ہیں جو سچائی کی روشنیوں اور رہنمائیوں میں سے ہم نے نازل کی ہیں باوجودیکہ ہم نے انہیں کتاب میں کھول کھول کر بیان کردیا ہے تو یقین کرو ایسے ہی لوگ ہیں جن پر اللہ لعنت کرتا ہے (یعنی اس کی رحمت سے محروم ہوجاتے ہیں) تمام لعنت کرنے والوں کی لعنتیں بھی ان کے حصے میں آتی ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ آیت یہودیوں کے لیے اتاری گئی جنھوں نے حق بات کو چھپایا تھامثلاً رجم کی آیت کو چھپاتے تھے اور زنا کی ایك اور سزا تجویز کرلی تھی۔ یا دانستہ لوگوں میں مشہور کردیا تھا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام یا اسحاق علیہ السلام وغیرہ یہودی تھے اس کے علاوہ علماء پیر و مشائخ واعظین اور مصنّفین حضرات اگر اللہ تعالیٰ کے واضح احکامات کو چھپائیں گے جس کا نتیجہ گمراہی اور فساد کی شکل میں نکلتا ہے تو یہ لوگ بدترین مجرم ہوتے ہیں اور ان پر اللہ کی فرشتوں کی ، انسانوں کی اور بری و بحری مخلوق بھی لعنت ہوتی ہے کیونکہ فساد فی الارض یا عذاب الٰہی کی صورت میں انسانوں کے علاوہ دوسری مخلوق بھی متاثر ہوتی ہے۔