سورة یوسف - آیت 59

وَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ قَالَ ائْتُونِي بِأَخٍ لَّكُم مِّنْ أَبِيكُمْ ۚ أَلَا تَرَوْنَ أَنِّي أُوفِي الْكَيْلَ وَأَنَا خَيْرُ الْمُنزِلِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب یوسف نے ان کا سامان مہیا کردیا تو (جاتے وقت) کہا، اب کے آنا تو اپنے سوتیلے بھائی (بنیامین) کو بھی ساتھ لانا، تم نے اچھی طرح دیکھ لیا ہے کہ میں تمہیں پوری تول (غلہ) دیتا ہوں اور (باہر سے آنے والوں کے لیے) بہتر مہمان نواز ہوں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حضرت یوسف علیہ السلام نے انجان بن کر جب اپنے بھائیوں سے باتیں پوچھیں تو انھوں نے جہاں اور سب کچھ بتایا، یہ بھی بتا دیا کہ ہم دس بھائی اس وقت یہاں موجود ہیں لیکن ہمارے دو علاتی بھائی (یعنی دوسری ماں سے) اور بھی ہیں ان میں سے ایک تو جنگل میں ہلاک ہو گیا اور اس کے دوسرے بھائی کو والد نے اپنی تسلی کے لیے اپنے پاس رکھا ہے۔ اسے ہمارے ساتھ نہیں بھیجا۔ جس پر حضرت یوسف علیہ السلام نے ان سے کہا کہ آئندہ اسے بھی ساتھ لے کر آنا۔ دیکھتے نہیں کہ میں ناپ بھی پورا دیتا ہوں اور مہمان نوازی اور خاطر مدارت بھی خوب کرتا ہوں۔