سورة یوسف - آیت 54

وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ أَسْتَخْلِصْهُ لِنَفْسِي ۖ فَلَمَّا كَلَّمَهُ قَالَ إِنَّكَ الْيَوْمَ لَدَيْنَا مَكِينٌ أَمِينٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (پھر) بادشاہ نے حکم دیا یوسف کو میرے پاس لاؤ کہ اسے خاص اپنے (کاموں کے) لیے مقرر کروں، پھر (وہ آیا تو بادشاہ نے) کہا آج کے دن تو ہماری نگاہوں میں بڑرا صاحب اقتدار اور امانت دار انسان ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جب بادشاہ کے سامنے یوسف علیہ السلام کی بے گناہی واضح ہو گئی تو خوش ہو کر کہا کہ انھیں میرے پاس بُلا لاؤ کہ میں انھیں اپنے خاص مشیروں میں کر لوں۔ چنانچہ آپ تشریف لائے۔ بادشاہ آپ سے ملا۔ آپ کی صورت دیکھی، آپ کی باتیں سنیں، آپ کے اخلاق دیکھے تو دل سے گرویدہ ہو گیا اور بے ساختہ اس کی زبان سے نکل گیا کہ آج سے آپ ہمارے معزز و معتبر ہیں۔