سورة یوسف - آیت 45

وَقَالَ الَّذِي نَجَا مِنْهُمَا وَادَّكَرَ بَعْدَ أُمَّةٍ أَنَا أُنَبِّئُكُم بِتَأْوِيلِهِ فَأَرْسِلُونِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جس آدمی نے (ان) دو قیدیوں میں سے نجات پائی تھی اور جسے ایک عرصہ کے بعد (یوسف کی) بات یاد آئی وہ (خواب کا معاملہ سن کر) بول اٹھا میں اس خواب کا نتیجہ تمہیں بتلا دوں گا تم مجھے (ایک جگہ) جانے دو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ جواب جب اس ساقی نے سنا جو قید سے رہا ہو اتھا تو اسے فوراً یوسف علیہ السلام، ان کا خوابوں کی تعبیر بتانا، اس تعبیر کا حرف بحرف سچا ثابت ہونا۔ نیز حضرت یوسف علیہ السلام کا پیغام یاد آگیا، اب مدت مدید کے بعد اس نے ساری باتوں کا ذکر بادشاہ سے کیا اور یہ بھی بتا دیا کہ ایک نہایت پاکباز شریف النفس انسان بڑی مدت سے بے گناہ قید میں پڑا ہوا ہے۔ اب اگر آپ مجھے اجازت دیں تو میں اس کے پاس قید خانہ میں جاتا ہوں اور اس خواب کی تعبیر اس سے پوچھ کر آپ کو بتائے دیتا ہوں۔