سورة یوسف - آیت 37

قَالَ لَا يَأْتِيكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقَانِهِ إِلَّا نَبَّأْتُكُمَا بِتَأْوِيلِهِ قَبْلَ أَن يَأْتِيَكُمَا ۚ ذَٰلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّي ۚ إِنِّي تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یوسف نے کہا (گھبراؤ نہیں) قبل اس کے کہ تمہارا مقررہ کھانا تم تک پہنچے، میں تمہارے خوابوں کا مآل تمہیں بتلا دوں گا، اس بات کا علم بھی من جملہ ان باتوں کے ہے جو مجھے میرے پروردگار نے تعلیم فرمائی ہیں، میں نے ان لوگوں کی ملت ترک کی جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتے اور آخرت کے بھی منکر ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جیل میں قیدیوں کو دین کے اصول سمجھانا: سیدنا یوسف علیہ السلام نے انھیں جواب دیا کہ خواب کی تعبیر تو میں تمھیں بتاہی دوں گا اور جس وقت تمھارا کھانا آیا کرتا ہے اس سے پہلے ہی بتا دوں گا۔ لیکن اس سے پہلے یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ خوابوں کی تعبیر کا علم جو اللہ نے مجھے سکھایا ہے تو یہ مجھ پر اللہ کا خاص احسان ہے۔ اور اللہ کا فضل و احسان ان لوگوں پرہی ہوتا ہے۔ جو اسی کے ہو کر رہتے ہیں اسی کی عبادت کرتے ہیں اسی پر بھروسہ کرتے ہیں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتے۔ میں ان لوگوں (مصریوں) کا دین ہرگز قبول نہیں جو نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ روز آخرت پر بلکہ میں تو اپنے بزرگوں سیدنا ابراہیم علیہ السلام ، سیدنا یعقوب علیہ السلام کے دین پر ہوں اور یہ بزرگ خالصتاً اللہ ہی کی عبادت کرتے تھے کسی کو اس کا شریک نہیں کرتے تھے اور ایسا دین اختیار کر لینا ہی اللہ کا بہت بڑا فضل و احسان ہے۔