وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانِ ۖ قَالَ أَحَدُهُمَا إِنِّي أَرَانِي أَعْصِرُ خَمْرًا ۖ وَقَالَ الْآخَرُ إِنِّي أَرَانِي أَحْمِلُ فَوْقَ رَأْسِي خُبْزًا تَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْهُ ۖ نَبِّئْنَا بِتَأْوِيلِهِ ۖ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ
اور (دیکھو) ایسا ہوا کہ یوسف کے ساتھ جو جوان آدمی اور بھی قید خانے میں داخل ہوئے، ان میں سے ایک نے (یوسف سے) کہا، مجھے (خواب میں) ایسا دکھائی دیا کہ میں شراب (بنانے) کے لیے (انگور کا عرق) نچوڑ رہا ہوں۔ دوسرے نے کہا، مجھے ایسا دکھائی دیا ہے کہ سر پر روٹی اٹھائے ہوئے ہوں اور پرندا اسے کھار رہے ہیں (اور دونوں نے درخواست کی کہ) ہمیں بتلا دو اس بات کا نتیجہ کیا نکلنے والا ہے؟ ہم دیکھتے ہیں کہ تم بڑے نیک آدمی ہو۔
اسی زمانہ میں دو اور قیدی قید خانہ میں ڈالے گئے یہ دونوں نوجوان شاہی دربار سے متعلق تھے ایک شراب پلانے پر معمور تھا اور دوسرا نان بائی تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے کھانے پینے میں بادشاہ کو زہر دینے کی کوشش کی تھی۔ چونکہ حضرت یوسف علیہ السلام اللہ کے پیغمبر تھے۔ دعوت وتبلیغ کے ساتھ ساتھ عبادت و ریاضت، تقویٰ و راست بازی، اخلاق و کردار کے لحاظ سے جیل میں دیگر قیدیوں سے ممتا زتھے علاوہ ازیں خوابوں کی تعبیر کا خصوصی علم آپ علیہ السلام کو عطا فرمایا تھا اس لیے ان دونوں قیدیوں نے اپنے اپنے خواب کی تعبیر معلوم کرنے کے لیے آپ کی طرف رجوع کیا اور اپنے اپنے خواب بیان کرکے آپ سے التجا کی کہ اس کی تعبیر بتائی جائے۔