سورة یوسف - آیت 20

وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُودَةٍ وَكَانُوا فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (پھر) انہوں نے یوسف کو بہت کم داموں پر کہ گنتی کے چند درہم تھے (بازار میں) فروخت کردیا اور وہ اس معاملہ میں (اچھی قیمت لینے کے) چنداں خواہشمند بھی نہ تھے (یعنی چونکہ لڑکا مفت مل گیا تھا یا بہت کم داموں خریدا تھا، اس لیے بڑی قیمت کے چنداں خواہش مند نہ تھے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

قافلے والوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو ایک پونجی سمجھ کر چھپا لیا اور قافلے کے اور لوگوں پر اس راز کو ظاہر نہ کیا۔ بلکہ کہہ دیا کہ ہم نے کنوئیں کے پاس کے لوگوں سے اسے خریدا ہے۔ انھوں نے ہمیں اسے دے دیا ہے تاکہ قافلے والے دوسرے لوگ بھی اس میں اپنا حصہ نہ سمجھ بیٹھیں۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ ’’برادران یوسف نے اپنی شناخت چھپائی اور حضرت یوسف علیہ السلام نے بھی اپنے تئیں ظاہر نہ کیا کہ ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ کہیں مجھے قتل ہی نہ کر دیں۔ اس لیے چپ چاپ بھائیوں کے ہاتھوں آپ بک گئے سقے سے انھوں نے کہا۔ اس نے آواز دے کر بلا لیا۔ انھوں نے اونے پونے یوسف علیہ السلام کو ان کے ہاتھ بیچ ڈالا۔‘‘