سورة یوسف - آیت 8

إِذْ قَالُوا لَيُوسُفُ وَأَخُوهُ أَحَبُّ إِلَىٰ أَبِينَا مِنَّا وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّ أَبَانَا لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب ایسا ہوا تھا کہ (یوسف کے سوتیلے بھائی آپس میں) کہنے لگے، ہمارے باپ کو یوسف اور اس کا بھائی (بنیامین) ہم سب سے بہت زیادہ پیارا ہے حالانکہ ہم ایک پوری جماعت ہیں (یعنی ہماری اتنی بڑی تعداد ہے) اور یقینا ہمارا باپ صریح غلطی پر ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حضرت یوسف علیہ السلام کے ایک ہی ماں سے دوسرے بھائی بنیامین تھے۔ باقی سب بھائی دوسری دو ماؤں سے تھے یہ سب بھائی آپس میں کہتے ہیں کہ باپ کی خدمت تو ہم کرتے ہیں، کما کر ہم لاتے ہیں مشکل کے وقت کام ہم آتے ہیں اور شفقت اور پیار ہمارے بجائے یوسف اور اس کے بھائی پر ہوتا ہے۔ چاہیے تو تھا کہ باپ کی زیادہ توجہ ہماری طرف ہوتی ان حقائق کے باوجود ہمارا باپ الٰہی دونوں کی محبت میں ڈوبا ہوا ہے۔ ہمارا باپ صریح غلطی پر ہے۔