قَالَ يَا بُنَيَّ لَا تَقْصُصْ رُؤْيَاكَ عَلَىٰ إِخْوَتِكَ فَيَكِيدُوا لَكَ كَيْدًا ۖ إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
(باپ نے کہا) اے میری بیٹے ! اپنے اس خواب کا حال اپنے بھائیوں سے نہ کہہ دیجیو کہ وہ تیرے خلاف کسی منصوبہ کی تدبیریں کرنے لگیں۔ یاد رکھ، شیطان انسان کا صریح دشمن ہے۔
حضرت یعقوب علیہ السلام نے خواب سے اندازہ لگا لیا کہ ان کا بیٹا ایک عظیم عظمت و شان کا حامل ہوگا اس لیے انھیں اندیشہ ہوا کہ یہ خواب سن کر اس کے دوسرے بھائی اس کی عظمت کا اندازہ کرکے کہیں اسے نقصان نہ پہنچائیں۔ اس لیے آپ نے حضرت یوسف کو یہ خواب بیان کرنے سے منع فرما دیا۔ ایک روایت میں ہے کہ: ضرورتوں کو پورا کرنے پر ان کے چھپانے سے بھی مدد لیا کرو کیونکہ ہر وہ شخص جسے کوئی نعمت ملے۔ لوگ اس کے کے درپے ہوجاتے ہیں۔ (المعجم الکبیر للطبرانی: ۱۵/ ۳، ح: ۱۶۶۰۹) شیطان کھلا دشمن ہے۔ چونکہ شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے۔ اس لیے وہ انسانوں کو بہکانے، گمراہ کرنے اور حسدو بغض میں مبتلا کرنے میں ہر وقت کوشاں رہتا ہے۔ ایسا نہ ہو کہ تمھارے بھائی شیطان کے فریب میں آکر تمھارے لیے بری تدبیریں سوچنے لگیں۔ جیسا کہ بعد میں حضرت یعقوب علیہ السلام کا اندیشہ برحق ثابت ہوا۔